جنیوا، 26 جون، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات نے جنیوا میں پالے دی ناسیوں میں منعقدہ 2025 اقوام متحدہ اقتصادی و سماجی کونسل (ECOSOC) کے انسانی امور اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے، عالمی سطح پر اصولی انسانی امدادی اقدامات سے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں متحدہ عرب امارات کے مستقل نمائندے جمال جمعہ المشرح نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ انسانی امداد کی فراہمی میں غیر جانبداری، غیر امتیازی سلوک، اور خودمختاری جیسے بنیادی اصولوں کی ہر صورت پاسداری ضروری ہے۔
انہوں نے انسانی امدادی نظام میں ردعمل پر مبنی ماڈل سے پیشگی تیاری پر مبنی ماڈل کی طرف بنیادی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی چیلنجز، خاص طور پر ماحولیاتی بحرانوں کے تناظر میں، ہمیں ابتدائی وارننگ سسٹمز اور پیشگی مالیاتی امداد میں نمایاں سرمایہ کاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔
المشرح نے تنازعہ زدہ علاقوں میں شہریوں کے تحفظ اور متاثرہ علاقوں تک بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ،"ہم اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر فوری، محفوظ، اور پائیدار امداد کی فراہمی کے لیے تمام ممکنہ ذرائع سے کوششوں کی حمایت کی جانی چاہیے۔"
المشرح نے اجلاس کے دوران ایک اعلیٰ سطحی پینل مباحثے میں بھی شرکت کی جس کا عنوان، "انسانی نظام کی نئی تشکیل: زندگیاں بچانے، تکلیف کم کرنے، اور معاشی استقامت کو فروغ دینے کے جدید ماڈلز" تھا۔
پینل میں بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شامل تھے، جن میں او سی ایچ اے کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر، یو این ایچ سی آر، ڈبلیو ایف پی، ایف اے او، یونیسف، یو این ڈی آر آر، ویمن فار چینج ساؤتھ سوڈان، اور انٹرنیشنل کونسل آف والنٹری ایجنسیز (ICVA) شامل تھے۔
المشرح نے کہا کہ انسانی امدادی نظام میں جدت اب اختیار نہیں بلکہ ضرورت بن چکی ہے۔ انہوں نے متاثرہ آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ امدادی طریقہ کار کی اصلاح پر زور دیا اور اس بات کی اہمیت اجاگر کی کہ انسانی امدادی نظام میں بہتری لانے کے لیے سیاسی جرات ناگزیر ہے۔
2025 کے اس اجلاس میں عالمی رہنما، ماہرین، اور سفارت کار شریک ہوئے تاکہ بڑھتے ہوئے عالمی بحرانوں — جیسے مسلح تنازعات، ماحولیاتی تبدیلی، اور جبری نقل مکانی — کے تناظر میں انسانی امداد کے نظام کو بہتر بنانے پر غور کیا جا سکے۔ اجلاس کے کلیدی موضوعات میں جدت، لچکدار نظام کی تشکیل، اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا شامل تھا۔
متحدہ عرب امارات کی فعال شرکت اس کی اس مستقل پالیسی کی عکاس ہے کہ وہ عالمی سطح پر مربوط، اختراعی اور اصولی امدادی ماڈلز کے فروغ میں پیش پیش رہے، تاکہ دنیا کے سنگین ترین انسانی بحرانوں سے نمٹنے میں مؤثر کردار ادا کیا جا سکے۔