دبئی، 30 جون 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات کی وزارتِ انسانی وسائل و ایمریٹائزیشن نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ان نجی اداروں کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھے گی جو اپنی لائسنس یافتہ سرگرمیاں مؤثر طریقے سے انجام نہیں دے رہے یا جن کے پاس رجسٹرڈ کارکنان موجود ہیں لیکن حقیقی ملازمت کا رشتہ قائم نہیں ہے۔
وزارت کی مانیٹرنگ سسٹم نے رواں سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 1,300 ایسے کاروباری ادارے شناخت کیے ہیں جن کے مالکین کی تعداد 1,800 کے قریب ہے۔ ان اداروں نے اپنے لائسنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رجسٹرڈ ملازمین رکھنے کے باوجود عملی سرگرمیاں انجام نہیں دی تھیں۔
وزارت نے ان اداروں کے خلاف متعدد سخت اقدامات کیے، جن میں نئے ورک پرمٹس کے اجراء پر پابندی، مالکان پر 34 ملین درہم سے زائد جرمانے اور ان اداروں کو نجی شعبے کے اداروں کی درجہ بندی اسکیم میں تیسرے درجے میں شامل کرنا شامل ہے۔
اس حوالے سے وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ مذکورہ اداروں کے مالکان کو کسی نئے ادارے کی رجسٹریشن سے روک دیا گیا ہے، تاکہ انسانی وسائل سے متعلق ملکی قوانین اور ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اقدامات وفاقی فرمان قانون نمبر 33 برائے 2021 (مزدور تعلقات کی ضابطہ کاری)، کابینہ قرارداد نمبر 21 برائے 2020 (سروس فیس اور انتظامی جرمانوں سے متعلق)، اور وزارتی قرارداد نمبر 318 برائے 2024 (ایسے اداروں سے متعلق ضابطہ کار جن کے رجسٹرڈ ملازمین ہیں مگر سرگرم نہیں) کے تحت کیے گئے ہیں۔
وزارت نے ان تمام مالکان کو ہدایت کی ہے جن کے ادارے کسی بھی وجہ سے اپنی سرگرمیاں بند کر چکے ہیں، کہ وہ اپنے لائسنس منسوخ کرائیں اور ملازمین کی حیثیت قانونی طریقہ کار کے مطابق طے کریں، تاکہ کسی قسم کی قانونی کارروائی سے بچا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غیر فعال مگر لائسنس یافتہ ادارے کا رجسٹرڈ ملازمین رکھنا سنگین قانونی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، اور اس کی ذمہ داری ادارے کے مالک اور رجسٹرڈ ملازمین دونوں پر عائد ہوتی ہے، خاص طور پر جب کوئی حقیقی روزگار کا رشتہ موجود نہ ہو۔
وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس کی فیلڈ انسپکشن اور اسمارٹ مانیٹرنگ کا نظام نہایت مؤثر ہے، جو اداروں کی سرگرمیوں کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ ان اداروں کی جانچ کاری منظور شدہ کاروباری سرگرمی، کفالت شدہ ملازمین کی تعداد، وزارت کے ساتھ لین دین کی نقل و حرکت، اور فیلڈ انسپکشنز جیسے اشاریوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔