تحریر: حماد الکعبی، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی میں متحدہ عرب امارات کے مستقل نمائندہ ابوظبی،
21 جنوری، 2020 (وام) ۔۔ متحدہ عرب امارات جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی، آئی اے ای اے کے ساتھ ملکر پوری دنیا میں سول جوہری توانائی کی ترقی کی حمایت جاری رکھے گا اور اس سلسلے میں آپریشنل شفافیت پر زور دے گا۔ متحدہ عرب امارات جوہری ریگولیشن کی فیڈرل اتھارٹی، ایف اے این آر کی جانب سے آپریٹنگ لائسنس کی منظوری کے بعد اس سال کی پہلی سہ ماہی میں اپنا پہلا نیوکلیر ری ایکٹر آپریشنل کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس پورے عمل میں حفاظت، سلامتی اور عدم پھیلاؤ متحدہ عرب امارات کی اولین ترجیحات رہیں گی ۔ متحدہ عرب امارات نے نیوکلیئر آپریٹرز کی ورلڈ ایسوسی ایشن، WANO کے اعلی معیار کے مطابق دنیا بھر میں اسکے مراکز کے ساتھ مل کر بہترین عالمی پریکٹس کے ذریعے سبق حاصل کرنے، مقامی اماراتی عملے کی تربیت اور اس میں مہارت حاصل کرنے کے لئے کام کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے پرامن جوہری توانائی پروگرام کی مضبوط منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے ذریعے شفافیت اور مضبوط بین الاقوامی تعاون مستقل طور پر اہم اصول رہے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے نتیجے میں یہ پروگرام محفوظ ترین اور خطے اور اس سے آگے کے دیگر ممالک کے لئے ایک نمونہ بن گیا ہے۔ اگرچہ متحدہ عرب امارات کے سیاسی مخالفین اور کچھ افراد جو بنیادی طور پر جوہری توانائی کے مخالف ہیں نے پرامن جوہری توانائی کے متحدہ عرب امارات کے انتخاب پر تنقید کرنے کی کوشش کی ہے تاہم جوہری تحفظ، سلامتی اور عدم پھیلاؤ کے غیرجانبدار ماہرین اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات کے بارے میں فکر مند افراد نے اس انتخاب کا زبردست خیرمقدم کیا ہے۔ حماد الکعبی کے مضمون کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی، IAEA میں متحدہ عرب امارات کے مستقل نمائندے اور بین الاقوامی جوہری تعاون کے لئے متحدہ عرب امارات کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے مجھے فخر ہے کہ مجھے دنیا بھر میں پرامن جوہری توانائی کے فروغ کیلئے ذمہ دار ممالک کے ساتھ بات چیت کا موقع ملا ہے۔ صرف ایک دہائی میں متحدہ عرب امارات سول نیوکلیئر پروگراموں میں نئے داخل ہونے والے ایک نامور جوہری ڈویلپر کی حیثیت سے تیار ہوا ہے جس نے آپریشنل شفافیت اور اعلی جوہری حفاظت کے معیار کو فروغ دیا ہے۔ اس نقطہ نظر کا مطلب یہ ہے کہ پرامن جوہری توانائی کی فراہمی کے ہمارے وژن کو کسی بھی دوسرے جوہری نئے تعمیراتی پروگرام کی نسبت زیادہ موثر انداز میں لیا گیا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرنے والے قابل ذکر ماہرین کی ایک ٹیم کے ساتھ ہم اپنی دانشمندانہ قیادت کے شکر گزار ہیں کہ ہم مستقل ترقی کرتے ہوئے ایک دہائی کے عرصے میں پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی سرگرمیاں کرنے والے 33 واں ملک بن گئے ہیں۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ متحدہ عرب امارات کے پُرامن جوہری توانائی پروگرام کے سفر کا آغاز 2006 میں ہوا تھا۔ اس وقت متحدہ عرب امارات کی مضبوط معاشی اور معاشرتی نشونما کے باعث بجلی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا۔ بجلی کی اس طلب نے توانائی کی حفاظت اور تنوع کو بڑھانے، فوسل ایندھن پر انحصار کو کم کرنے اور زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی پر کام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ مینڈیٹ واضح تھا: متحدہ عرب امارات کو آنے والی دہائیوں میں اپنی ترقی کیلئے بجلی کو محفوظ اور صاف بنانے کے لئے نئی ٹیکنالوجیوں کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجیوں کے انتخاب کے لئے ایک اسٹریٹجک عمل شروع ہوا۔ اس جامع عمل میں بجلی پیدا کرنے کی صنعت میں ثابت شدہ ٹیکنالوجی کی تمام اقسام کا تجزیہ کیاگیا۔ اس جامع عمل کے نتیجے میں ہمارے مستقبل کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے قابل تجدید توانائی اور پرامن جوہری توانائی کا انتخاب کیا گیا۔ مستقبل کی توانائی کی منصوبہ بندی کی سٹڈی کے آج زبردست نتائج سامنے آرہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات مشرق وسطی میں قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن کر ابھرا ہے۔ متحدہ عرب امارات اپنی توانائی کا 80 فیصد قابل تجدید توانائی سے پیدا کرنے پر کام کررہا ہے۔ اگرچہ متحدہ عرب امارات اپنے بجلی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے استعمال میں نمایاں طور پر توسیع جاری رکھے ہوئے ہے تاہم براکہ نیوکلیئر انرجی پلانٹ، بی این ای پی کا کردار اس سلسلے میں اسٹریٹجک ہے۔ اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم، او ای سی ڈی کے مطابق جوہری توانائی پن بجلی کے علاوہ کم کاربن کے اخراج کے ساتھ بجلی پیدا کرنے کا واحد ذریعہ ہے ۔ آسان الفاظ میں یہ واحد ذریعہ ہے جس میں کاربن کے زیرواخراج کے ساتھ چوبیس گھنٹے بڑی مقدار میں بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ براکہ پلانٹ کے چار یونٹ محفوظ اور قابل اعتماد طریقے سے اتنی بجلی پیدا کریں گے جو ملک کی 25 فیصد طلب کو پورا کرے گی۔ براکہ میں بجلی کی پیداوار کے عمل سے کاربن کے اخراج میں تاریخی کمی واقع ہوگی ۔ اس پلانٹ کے باعث متحدہ عرب امارات کی بجلی کی صنعت کی تاریخ میں ہر سال تقریبا 3.12 ملین کاروں کے مساوی کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوگی ۔ اس سے بجلی کے شعبے کا کردار بدل جائے گا اور قوم پائیدار ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہوگی۔ براکہ پلانٹ کے لئے منتخب کردہ ٹیکنالوجی کا انتخاب حفاظت، معیار، کارکردگی اور بھروسے کو مدنظر رکھ کر ایک جامع عمل کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔ اے پی آر 1400 ٹیکنالوجی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جو انتہائی سخت حفاظتی معیارات کو پورا کرتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بین الاقوامی منظوری حاصل ہے ۔ اسے امریکہ میں قائم نیوکلیئر ریگولیٹری کمیشن، این آر سی کی سرٹیفیکیشن کے ساتھ ایف اے این آر نے منظور کیا ہے۔ براکہ کیلئے ریفرنس پلانٹس شن کوری 3 اور 4 جنوبی کوریا میں کئی سالوں سے محفوظ انداز سے مستقل طور پر کام کر رہے ہیں۔ ہمارا پروگرام بھی مضبوط بین الاقوامی شناخت کے ساتھ شمار ہوتا ہے جو 2008 میں اوپن ڈور پالیسی کا نتیجہ ہے۔ جب سے متحدہ عرب امارات نے پرامن جوہری توانائی سے متعلق اپنی قومی پالیسی شائع کی ہے اس نے حفاظت، سلامتی، عدم پھیلاؤ اور آپریشنل شفافیت کیلئے IAEA کے ساتھ مکمل تعاون کے ساتھ ساتھ ذمہ دار ممالک کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اپنے سول پروگرام کو اعلی ترین معیاروں تک ترقی دینے میں مستقل طور پر پیش رفت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے کسی بھی مقامی افزودگی یا پروسیسنگ کی صلاحیت حاصل نہ کرنے کا عہد کیا ہے اور حقیقت میں ان سرگرمیوں اور ان سے متعلقہ سہولیات کو متحدہ عرب امارات کی حدود میں غیر قانونی بنا دیا گیا ہے۔ ایک دہائی کی ترقی کے بعد میں اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپریشنل شفافیت ہمارے پروگرام کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اس نے ہمیں پوری دنیا سے ایٹمی توانائی کے ماہرین اور اتھارٹی حاصل کرنے کے قابل بنایا۔ میں یہاں کچھ قابل ذکر مثالوں کو اجاگر کرنا چاہوں گا جو آپریشنل شفافیت کے لئے ہمارے پروگرام کی وابستگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ 2010 میں متحدہ عرب امارات نے IAEA کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہنس بلیکس کی سربراہی میں نامور بین الاقوامی ماہرین کا ایک آزاد پینل انٹرنیشنل ایڈوائزری بورڈ، IAB قائم کیا۔ 2010 سے 2018 تک آئی اے بی نے حفاظت، تحفظ، عدم پھیلاؤ، شفافیت اور پائیداری کے اعلی ترین معیار کے حصول اور اسے برقرار رکھنے میں متحدہ عرب امارات کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ جوہری تحفظ، سلامتی اور عدم پھیلاؤ کے شعبوں میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ماہرین کے گروپ نے اس پروگرام کی ترقی میں کردار ادا کرنے والے تمام اداروں کے حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے پروگرام کے حوالے سے تمام سوالات پوچھے اور ان کے نظریات کا جائزہ لیا ۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے ہمارے پروگرام کو ہر طرح سے بہتر بنایا۔ اس وقت IAB کا معاملہ دنیا میں انوکھا ہے اور یہ متحدہ عرب امارات کے وعدوں کی گواہی ہے۔ دوسری قابل ذکر مثال بین الاقوامی جوہری ایجنسیوں اور حکام جیسے IAEA اور نیوکلیئر آپریٹرز کی عالمی ایسوسی ایشن، WANO کے ساتھ ہمارا مستقل تعاون ہے۔ 1976 سے آئی اے ای اے کے ممبر کی حیثیت سے متحدہ عرب امارات نے اپنے پُرامن جوہری توانائی پروگرام کے آغاز کے بعد سے اس تنظیم میں نئے انداز سے کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی درخواست پر IAEA نے متحدہ عرب امارات کے پروگرام اور ملک میں جوہری انفراسٹرکچر کی حفاظت اور عدم پھیلاؤ کو یقینی بنانے کیلئے 11 سے زیادہ بین الاقوامی جائزہ مشنز کا انعقاد کیا ہے۔ در حقیقت متحدہ عرب امارات پہلا ملک ہے جس نے 2018 میں جامع بین الاقوامی نیوکلیئر انفراسٹرکچر ریویو، آئی این آئی آر کا آغاز کیا اور اسے مثبت آراء موصول ہوئی ۔ جائزوں کے علاوہ متحدہ عرب امارات تجربات تبادلے اور ان سے سیکھنے کیلئے متعدد بین الاقوامی اجلاسوں اور کانفرنسوں میں بھی سرگرم کردار ادا کررہا ہے۔ نیوکلیئر سیفٹی سے متعلق آئی اے ای اے کنونشن کی خاص اہمیت ہے۔ متحدہ عرب امارات نے معاہدے سے متعلق جماعتوں کو باقاعدہ طور پر کنونشن کو قومی رپورٹس فراہم کی ہیں تاکہ جوہری توانائی پروگرام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے متحدہ عرب امارات کی پیشرفت پر اپ ڈیٹ فراہم کی جاسکے۔ آئی اے ای اے کے ساتھ مل کر ہم دنیا بھر میں سول نیوکلیئر توانائی کی ترقی کی حمایت کرتے ہیں اور آپریشنل شفافیت پر زور دیتے ہیں۔ ہم نے WANO سے ایٹمی توانائی کے اعلی معیار کو بھی اپنا لیا اور بہترین عالمی پریکٹس سے سبق حاصل کرنے، اپنے مقامی اماراتی عملے کو تربیت دینے اور جوہری آپریشن اور بحالی میں مہارت کی ایک سطح کو حاصل کرنے کے لئے دنیا بھر میں WANO کے متعدد مراکز کے ساتھ مل کر کام کیا۔ آج متحدہ عرب امارات اپنے پروگرام کی ترقی کے ساتھ محفوظ اور مستحکم ترقی کر رہا ہے۔ اس نے IAEA اور WANO کے کئی معائنے مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کی فیڈرل اتھارٹی برائے جوہری ریگولیشن، FANR کے سینکڑوں معائنے بھی مکمل کرلئے ہیں۔ ہمارا ملک مستقل طور پر سیکھنے اور بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بہترین تک کا سفر کبھی نہیں رکتا ہے۔ ہم اپنے تجربات کے تبادلے اور دوسروں سے سیکھنے کے لئےبین الاقوامی پلیٹ فارمز میں بھر پور حصہ لیتے رہیں گے۔ متحدہ عرب امارات کے پرامن جوہری توانائی پروگرام کی مضبوط منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے ذریعے شفافیت اور مضبوط بین الاقوامی تعاون مستقل طور پر اہم اصول رہے ہیں۔ نتیجہ کے طور پر یہ پروگرام محفوظ اور خطے اور اس سے باہر کے دیگر ممالک کے لئے ایک نمونہ بن گیا ہے۔ اگرچہ متحدہ عرب امارات کے سیاسی مخالفین اور کچھ افراد نے جو بنیادی طور پر جوہری توانائی کے مخالف ہیں پرامن جوہری توانائی کو قبول کرنے کے متحدہ عرب امارات کے انتخاب پر تنقید کرنے کی کوشش کی ہے تاہم جوہری تحفظ، سلامتی اور عدم پھیلاؤ کے غیرجانبدارماہرین کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات کے بارے میں فکر مند افراد نے اس انتخاب اور اس پر عملدرآمد کا بھرپور خیرمقدم کیا ہے۔ اگرچہ FANR سے آپریٹنگ لائسنس کی وصولی کے بعد رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ہم پہلے نیوکلیئر ری ایکٹر کے آپریشنل مرحلے کے قریب پہنچ گئے ہیں تاہم حفاظت، سلامتی اور عدم پھیلاؤ ہماری اولین ترجیحات رہیں گی۔ ترجمہ: ریاض خان ۔ http://www.wam.ae/en/details/1395302817814