روم، 31 مارچ، 2023 (وام ) ۔۔ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک وزراعت ( ایف اے او) ترکیہ اور شام میں زلزلہ سے متاثرہ دیہی علاقوں میں اپنی امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کررہا ہے، اور زلزلے سے زراعت کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ اور اور اس کے طویل مدتی اور بالواسطہ اثرات کی نگرانی کرتے ہوئے بنیادی غذائی پیداوار کو برقرار رکھنے اور بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
6 فروری کو جنوبی ترکیہ اور شام کے شمالی حصے میں تباہ کن زلزلہ آیا تھا۔ ترکیہ میں زلزلے کے اثرات کے بارے میں ابتدائی جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ زراعت بشمول فصلوں، مویشیوں، ماہی گیری اور آبی زراعت کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں دیہی بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ۔
ترکیہ میں، زلزلے نے 11 اہم زرعی صوبوں کو شدید متاثر کیا جس سے ایک کروڑ ستاون لاکھ تیس ہزار افراد اور ملک کی خوراک کی پیداوار کا 20 فیصد سے زیادہ متاثر ہوا۔ زلزلے سے متاثرہ خطہ، جسے ترکیہ کا "زرخیز ہلال" کہا جاتا ہے، کا زرعی جی ڈی پی میں تقریبا 15 فیصد اور ملک کی زرعی خوراک کی برآمدات میں تقریبا 20 فیصد حصہ ہے۔
ان سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جن کی معاش کا انحصار زراعت پر ہے۔ منقطع سپلائی چین اور مالی چیلنجزسے دیہی خاندانوں کی پیداواری وسائل تک رسائی میں مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے جس سے وہ بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور اپنے خاندانوں کی کفالت کرنے سے قاصر ہیں۔
ابتدائی تخمینے زراعت پر زلزلے کے نمایاں اثرات کی نشاندہی کرتے ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا جبکہ اس شعبے کو ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ پانچ ارب دس کروڑ ڈالر ہے۔
منہدم ہونے والی عمارتوں، فوڈ سیکٹر کے غیر فعال ڈھانچے، تباہ شدہ فصلوں اور ذخیرہ کی سہولیات کے علاوہ، زلزلوں نے مویشیوں کی افزائش کے بڑے علاقوں کو متاثر کیا، گودام تباہ ہوئے اور جانور ہلاک اور زخمی ہوئے۔ پناہ گاہوں کی کمی، خوراک کی کمی اور ویکسین کی پیداوار میں رکاوٹوں سے جانوروں میں بیماریوں کے خطرات اور مویشی پالنے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ مچھلی کی پیداوار بھی انتہائی متاثر ہوئی زلزلے سے 34 فش فارمز اور تین ماہی گیری کی بندرگاہیں متاثر ہوئی ہیں اور مچھلی کی اہم اقسام و نقصان پہنچا ۔
چھوٹے پیمانے پر ماہی گیروں اور آبی زراعت کے پیداوار کنندگان کو بھی کام دوبارہ شروع کرنے میں ناکامی کی وجہ سے آمدنی میں نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس خطے میں زرعی وسائل تک رسائی تیزی سے چیلنج بن گئی ہے، اور مزدوروں کے نقصانات اور قلت کی وجہ سے متعدد زرعی اور مویشی پالنے کی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ موسم گرما کی کٹائی کا موسم قریب آنے کے ساتھ ہی اس نازک صورتحال سے مزید خدشات پیدا ہوئے ہیں ۔
غازیانتیپ شہر کے علاقے نوردا سے تعلق رکھنے والے کسان میسوت اوزر نے کہا کہ آبپاشی کے راستوں اور زرعی انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کے پیش نظر بارش ختم ہونے سے پہلے فصل بونا آنے والے سال کے لیے ایک صحت مند فصل کو یقینی بنانے کا واحد موقع ہے۔ ہمیں کھاد کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
ایف اے او کو خصوصی فنڈ برائے ہنگامی اور بحالی کی سرگرمیوں اور اندرونی وسائل کے ذریعے تاحال صرف پندہ لاکھ ڈالر ہی ملے ہیں۔اس کے ساتھ ایف اے او نے ذرائع معاش کے لیے فوری طور پر امداد کا سلسلہ شروع کیا،، جس میں نقد رقم کی فراہمی، گھریلو سطح پر تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی، مویشیوں کے چارے کی تقسیم اور معیاری ان پٹ فراہم کرنا شامل ہیں۔
ایف اے او کے ذیلی علاقائی کوآرڈینیٹر برائے وسطی ایشیا اور ترکیہ میں ایف اے او کے نمائندے وائورل گوتو کا کہنا ہے کہ فصل بونے کے موسم کی ڈیڈ لائن قریب آرہی ہے، ہمیں فوری طور پر کھاد اور بیج فراہم کر کے اپنے کسانوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے،اس سال فصلوں کی پیداوار کی سطح کو برقرار رکھنے کا ہمارے پاس یہ واحد موقع ہے۔
شام میں زلزلے سے ہونے والے فوری اور طویل المدتی نقصانات کا تخمینہ لگانے کا کام جاری ہے جسے جلد ہی جاری کیا جائے گا اور ساتھ ہی ایف اے او کا امدادی منصوبہ اور حکمت عملی بھی جاری کی جائے گی۔
ترجمہ۔تنویرملک
https://www.wam.ae/en/details/1395303144190