جمعہ 02 جون 2023 - 4:55:29 شام

متحدہ عرب امارات نے اپنی تاریخ کی سب سے جامع اور وسیع قانونی اصلاحات کی منظوری دے دی


ابوظہبی، 27 نومبر، 2021 (وام) ۔۔ متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ خلیفہ بن زاید آلنھیان نے ملک کے قانونی نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد سماجی استحکام، تحفظ ، فرد اور اداروں کے حقوق کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی، سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع کو مستحکم کرنا ہے۔

"50ویں سال" کی مناسبت سے ان نئے قوانین اور قانونی ترامیم کے مسودہ کا مقصد متحدہ عرب امارات کی ترقیاتی کامیابیوں کے ساتھ ہم آہنگ رہتے ہوئے ملک کی مستقبل کی امنگوں کی عکاسی کرنا ہے۔

40 سے زیادہ قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں جو ملک کی 50 سالہ تاریخ میں سب سے بڑی قانونی اصلاحات ہیں۔ ان ترامیم کا مقصد مختلف شعبوں کے لیے قانون سازی ڈھانچہ تیار کرنا ہے، ان میں سرمایہ کاری، تجارت اور صنعت کے ساتھ ساتھ تجارتی کمپنی، صنعتی املاک کے ضابطے و تحفظ، کاپی رائٹ، ٹریڈ مارک، کاروباری اندراج، الیکٹرانک لین دین، ٹرسٹ سروسز، فیکٹرنگ اور رہائش کے علاوہ معاشرے اور ذاتی سلامتی سے متعلق قوانین بشمول جرم و سزا کا قانون، آن لائن سیکیورٹی قانون اورنارکوٹکس اور سائیکو ٹراپک مواد کی پیداوار، فروخت اور استعمال کو کنٹرول کرنے والے قوانین شامل ہیں۔ قانون سازی میں نئی ترامیم مقامی اور وفاقی دونوں سطحوں پر تفصیلی مشاورت کے بعد کی گئی ہیںاور540 ماہرین اور وفاقی اور مقامی اداروں کے50 ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران نجی شعبے کی 100 سے زائد تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ اس حوالے سے مل کر کام کیا ۔

الیکٹرانک ٹرانزیکشنز اور ٹرسٹ سروسز کے قانون میں ترامیم کا مقصد تکنیکی ترقی کے ساتھ رفتارکو برقرار رکھتے ہوئے ڈیجیٹل تبدیلی کے جاری عمل کو تیز کرنا ہے۔

اس قانون کے تحت ڈیجیٹل دستخط ہاتھ سے کیے گئے دستخط کی حیثیت کے حامل تصور ہوں گے ، یہ ایک ایسا قدم ہے جو لین دین کو حتمی شکل دینے کے لیے ذاتی موجودگی کی ضرورت کو ختم کرتا ہےاور ڈیجیٹل دستخط کا استعمال کرتے ہوئے معاہدوں اور سمجھوتوں، جیسے حکومتی لین دین کے عمل کو عالمی سطح پر مکمل کرنے میں معاونت کرتا ہے۔

الیکٹرانک ٹرانزیکشنزاینڈ ٹرسٹ سروسز کا قانون سول اور تجارتی لین دین بشمول شادی، ذاتی حیثیت، نوٹری اور رئیل اسٹیٹ شعبے کی خدمات سمیت وسیع شعبوں کو سہولت فراہم کرتا ہے۔ صنعتی املاک کے حقوق سے متعلق قانون کامقصد صنعتی املاک کا تحفظ اور اس کی رجسٹریشن، استعمال، استفادہ اور تفویض کے طریقہ کار کو منظم کرتے ہوئے علم اور جدت کے لیے تعاون کو یقینی بنانا اور بہترین بین الاقوامی طریقوں کو اپناتے ہوئے صنعتی املاک کے حقوق کے شعبے میں متحدہ عرب امارات کی مسابقت اور معیارات کو فروغ دینا ہے۔

متحدہ عرب امارات صنعتی املاک کے حقوق کا قانون پیٹنٹ، صنعتی ڈیزائنز، مربوط سرکٹس، خفیہ معاہدوں اور یوٹیلیٹی سرٹیفکیٹس سے متعلقہ ہے۔ یہ بشمول فری زونز کے ملک بھر میں نافذ العمل ہوگا ۔ قانون میں لازمی لائسنس سے متعلق سیکشنز شامل کی گئی ہیں، جن میں لائسنس ہولڈر کے حقوق،لازمی لائسنسز کی اضافی تعداد اور عدالت کی طرف سے لازمی لائسنس کی شرائط میں رعایت جیسے امور کو طے کیاگیا ہے۔ کاپی رائٹس اور متعلقہ کاپی رائٹس کے وفاقی قانون میں کی گئی ترامیم کے ذریعے ملکی اقتصادیات میں تخلیقی صنعتوں کی شراکت میں اضافہ کرتے ہوئے تخلیقی کام کے موجد اور متعلقہ حقوق رکھنے والوں کو ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں تحفظ دیاگیا ہے۔ ان ترامیم سے پرعزم افراد کو خصوصی فوائد فراہم کیے گئے ہیں تاکہ اس اہم شعبے میں ان کے فوائد اور شرکت کو بڑھایا جا سکے۔

یہ قانون مصنف کے حقوق اور متعقلہ حقوق سے متعلق تمام بنیادی مسائل کا احاطہ کرتا ہے ۔ ٹریڈ مارکس سے متعلق وفاقی قانون میں تحفظ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے مقصد کے تحت ترمیم کی گئی ۔

ان ترامیم سے سہہ جہتی ٹریڈ مارکس، ہولوگرامز، صوتی ٹریڈ مارکس کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ان اپ ڈیٹس میں ان ٹریڈ مارکس یا پروڈکٹس کے جغرافیائی ناموں کا اندراج بھی شامل ہے جن کا نام مخصوص جغرافیائی خطوں، ممالک یا شہروں کے ناموں سے منسلک ہے اور جو اس پروڈکٹ کو تیار کرنے کے لیے مشہور ہیں ۔

ان ترامیم کے ذریعے ٹریڈ مارک کی رجسٹریشن کی اجازت دینے کے لیے تجارتی لائسنس کی شرط کو ختم کرتے ہوئے ایس ایم ایز مالکان کو نمائشوں میں شرکت کے دوران اپنی مصنوعات کے ٹریڈ مارک کی حفاظت کے لیے عارضی تحفظ فراہم کیاگیا ہے۔ کمرشل رجسٹر کے قانون میں کی گئی ترمیم سے ہر امارت کے مقامی اداروں کے رجسٹریشن، ڈیٹا کی نگرانی اور تبدیلی سمیت اپنے تجارتی ریکارڈ قائم کرنے اور ان کو منظم کرنے کے حق کو برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

قانون کے نفاذ کے لیے ایک واضح دائرہ کار کی بھی تعریف کی گئی ہے کہ کمپنیوں اور اقتصادی اداروں کی رجسٹریشن کو تمام شکلوں میں شامل کیا جائے، چاہے وہ تجارتی (کمپنیاں) ہوں یا پیشہ ور، جن میں قانونی ادارے، اکاؤنٹنٹس اور دیگرشامل ہیں۔ تجارتی رجسٹر وزارت اقتصادیات کے پاس ایک سرکاری لاگ ہے جس میں متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے تمام کاروباری اداروں کی تفصیلات موجود ہیں۔ سول اکاؤنٹس رسیوایبل کی فیکٹرنگ اور منتقلی کا قانون متحدہ عرب امارات کا پہلا وفاقی ضابطہ ہے جو خاص طور پر فیکٹرنگ اور رسیوایبل سے متعلق ہے، یہ ایک نیا ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے اسائنمنٹس اور ٹرانسفر آف رسیوایبلز کے لیے قانونی تقاضے مقرر کیے گئے ہیں۔

تجارتی کمپنیوں کے قانون سے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو تمام شعبوں میں ماسواے مخصوص "اسٹریٹیجک سرگرمیوں" کی ایک چھوٹی تعداد کے آن شور کمپنیاں قائم کرنے اور ان کی مکمل ملکیت رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس ترمیم کا مقصد متحدہ عرب امارات حکومت کے وسیع تر ایجنڈے کے تحت ملک کے مسابقتی مفاد کو فروغ دینا ہے تاکہ جدت اور علم پر مبنی معیشت کی طرف معاشی تنوع پیدا کیا جا سکے۔

تجارتی کمپنیوں کے نئے قانون کا مقصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو فروغ دینا اور ملک کو علاقائی اور عالمی سطح پر ایک اہم کاروباری مرکز بناناہے۔ اعلیٰ تعلیم کے قانون کا مقصد متحدہ عرب امارات میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی لائسنسنگ کو منظم کرنا ہے، اس کے ذریعے نصاب کی منظوری، اعلیٰ تعلیمی اداروں کے موثر انتظام وانصرام کو یقینی بنانے، ملک میں اعلیٰ تعلیم کے معیار اور مسابقت کو بہتر بنانے، اور تعلیمی اداروں میں سائنسی تحقیق کی حوصلہ افزائی کا ایک طریقہ کاروضع کیاگیا ہے۔ قانون کے مطابق وزارت تعلیم کو تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کی کارکردگی، تعلیمی نتائج کے معیار، درجہ بندی اور نگرانی کے علاوہ لائسنس اور ایکریڈیٹیشن کا کام سونپا گیا ہے۔

جرم و سزا کا قانون، متحدہ عرب امارات نے جرم و سزا کے ایک نئے وفاقی قانون کی توثیق کی ہے، جس کا مقصد متحدہ عرب امارات کے قانون سازی کے نظام کو مزید ترقی دیتے ہوئے بہتر کرنا ہے۔ نئی قانون سازی کے ذریعے خواتین اور گھریلو ملازمین کو بہتر تحفظ دیا گیا ہے، عوامی تحفظ اور سلامتی کے ضابطوں کو مضبوط اور بغیر شادی کے تعلقات پر پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے یہ قانون 2 جنوری 2022 سے مکمل طور پر نافذ العمل ہوگا۔ نئے قانون میں قانون سازی کے متعدد شعبوں میں ترمیم اور نظرثانی شامل ہے، بشمول امن وامان میں خلل ڈلنے کے جرائم پر نئی فوجداری سزائیں اور کئی ایک رویوں کو جرم کی فہرست سے نکال دیاگیا ہے ۔

نئے قانون کے تحت عوامی جگہوں یا بغیر لائسنس مقامات پر الکوحل والے مشروبات کے استعمال پر پابندی ہوگی۔ قانون کے ذریعے 21 سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو الکوحل والے مشروبات پینے کے لیے فروخت، فراہم یا ایسا کرنے پراکسانے یا ترغیب دینا ممنوع ہوگا۔ نئے قانون میں عصمت دری یا غیر رضامندی سے ازدواجی تعلق قائم کرنے کے جرم کے لیے عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے اور اگر متاثرہ کی عمر 18 سال سے کم ہے، معذور یا دوسری صورت میں ایسی حالت میں ہے کہ وہ مزاحمت نہ کرسکے تو عمر قید کو سزائے موت تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

نئے قانون کے تحت غیر اخلاقی حملے کے جرم میں قید یا دس ہزار درہم سے کم جرمانے کی سزا ہوگی قطع نظر اس بات کے متاثر ہونے والے کی جنس کیا ہے۔ اگر مجرمانہ فعل کے دوران طاقت یا دھمکی کا استعمال کیا جاتا ہے، تو کم از کم سزا 5 سال اور زیادہ سے زیادہ 20 سال ہوگی۔ اگر متاثرہ فرد کی عمر 18 سال سے کم ، معذور یا دوسری صورت میں مزاحمت کرنے سے قاصر ہے تو کم سے کم سزا10سال اور زیادہ سے زیادہ 25سال ہوگی بشرطیکہ جرم کا ارتکاب تعلیمی،پناہ گاہ یا دیکھ بھال کی جگہ پر ہوا ہو۔ اس قانون کے تحت 18 سال سے زیادہ عمر کے کسی فرد کے ساتھ رضامندی کے بغیر ازدواجی تعلق رکھنے پر، زیادہ سے زیادہ چھ ماہ قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، اوریہ کہ اس جرم پر مقدمہ صرف شوہر یا سرپرست کی شکایت کی بنیاد پر درج ہوا ہو. تمام صورتوں میں، شوہر یا سرپرست کو شکایت سے دستبرداری کا حق حاصل ہے،اور اس چھوٹ میں فوجداری مقدمے کی میعاد ختم ہونے یا سزا پر عمل درآمد کی معطلی شامل ہے۔ نئے قانون کے تحت شادی کے بغیر ازدواجی تعلق کو جرائم کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے اور اس تعلق کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے بچے کو جوڑے کی جانب سے تسلیم کرتے ہوئے اس کی دیکھ بھال کی جائےگی۔

کوئی بھی جوڑا جو شادی کے بغیر بچہ پیدا کرتا ہے، اس ملک کے قوانین کے مطابق شادی کرے گا یا اکیلے یا مشترکہ طور پر بچے کو تسلیم کرے گا اور جس کسی ملک کا شہری ہے اس کے قانون کے مطابق شناختی کاغذات اور سفری دستاویزات فراہم کرے گاجس میں اس ملک کے قابل اطلاق قوانین کو مدنظر رکھا گیا ہو ۔

اس میں ناکامی پر فوجداری مقدمہ میں دونوں کے لیے دو سال قید کی سزا ہو گی۔ جرم و سزا کے قانون کے ذریعہ نئی متعارف کرائی گئی سب سے اہم شقوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس قانون کا اطلاق ہر اس شخص پر کیا جائے گا جو متحدہ عرب امارات کے کسی شہری کے منصوبہ بندی سے قتل کا ارتکاب کرتا ہے یا اس میں حصہ لیتا ہے چاہے جرم اس ملک سے باہر ہوا ہو۔ آن لائن سیکورٹی قانون، سائبر کرائمز اور آن لائن ہراسگی، دھونس اور جعلی خبروں سے نمٹنے سے متعلق قانون 2 جنوری 2022 سے نافذ العمل ہو گا، یہ آن لائن ٹیکنالوجیز اور ان کی ایپلی کیشنز سے پیدا ہونے والے خدشات کو دور کرنے کے لیے خطے کے پہلے جامع قانونی فریم ورکس میں سے ایک ہے۔

اس قانون کا مقصد نیٹ ورکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے استعمال سے ہونے والے آن لائن جرائم سے معاشرے کا بہتر تحفظ ، سرکاری شعبے کی ویب سائٹس اور ڈیٹا بیس کی حفاظت کرنا،افواہوں اور 'جعلی خبروں' کے پھیلاؤ سے نمٹنا، الیکٹرانک فراڈ کے خلاف اور ذاتی رازداری اور حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

نئے قانون کے ذریعے آن لائن جھوٹے اشتہارات یا پروموشنزبشمول کرپٹو کرنسیزاور طبی مصنوعات اورسپلیمنٹس کی بغیرلائسنس کے خریدوفروخت کے مسائل پر توجہ دی گئی ہے۔ اس قانون میں آن لائن ٹولز،نیٹ ورکس اور پلیٹ فارمز کے استعمال سے جعلی خبروں اور گمراہ کن معلومات ، نشرکرنے،شائع کرنے یا دوبارہ شائع کرنے، جعلی خبروں کو معاشرے میں پھیلانے یا دوبارہ پھیلانے بشمول جھوٹی اور گمراہ کن معلومات، سرکاری ذرائع سے جھوٹی رپورٹس یا سرکاری اعلانات کو غلط طریقے سے پیش سے متعلق دفعات شامل ہیں۔

اس قانون کے تحت عدالتوں کو ایسی اطلاعات کو حذف کرنے کے علاوہ کسی جرم کے ارتکاب میں استعمال ہونے والے آلات، سافٹ ویئر، مواد یا دیگر ذرائع کو ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔ ڈیٹا پروٹیکشن کا قانون، ذاتی معلومات کے تحفظ کے قانون میں تمام متعلقہ فریقوں کے حقوق اور فرائض کی وضاحت کے علاوہ ڈیٹا کے بہترین انتظام اور تحفظ کے لیے مناسب نظم و نسق فراہم کرتے ہوئے معلومات کی رازداری کو یقینی بنانے اورمعاشرے کے تمام اراکین کی رازداری کے تحفظ کے لیے ایک مربوط فریم ورک تشکیل دیا جائے گا۔

یو اے ای ڈیٹا آفس، متحدہ عرب امارات ڈیٹا آفس کے قیام کے قانون کا مقصد ذاتی ڈیٹا کے مکمل تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

کابینہ کے ساتھ منسلک یہ دفتر وسیع پیمانے پر امور کا ذمہ دار ہوگا جس میں ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق پالیسیز اور قانون سازی کی تجویز و تیاری، اس شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی وفاقی قانون سازی کے اطلاق کی نگرانی کے معیارات کی تجویز و منظوری، شکایات اور تحفظات کے لئے تیاری اور منظوری کا نظام اور ڈیٹا پروٹیکشن قانون سازی کے نفاذ کے لیے ضروری رہنما خطوط اور ہدایات کا اجرا شامل ہے۔

ترجمہ۔تنویر ملک

http://wam.ae/en/details/1395302997239

WAM/Urdu